Translate   2 years ago

غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سکوں سے تیرا کیا مطلب
ہم بھی کھوئے جائیں کیا

شوخ تیری گر عادت ہے
شوخ شریر بن جائیں کیا

جائیز محبت میں ہے سب؟
حد کو پار کر جائیں کیا

غیر نام کیوں ہونٹوں پہ
غم سے نہ مر جائیں کیا

ڈر لگتا ہے دوری سے
گلے سے اب لگ جائیں کیا

داستان تو مِٹنی ہے
زہر کوئی پی جائیں کیا

شاید کہ وہ بھی تڑپی ہو
اب ہم بھی مر جائیں کیا

یہ کہہ کر وہ ہنس دی پھر
ہائے مُکھڑا دِکھلائیں کیا

پھیر کے منہ اب دور ہوا
ہم بھی بدلے جائیں کیا

میری یاد ستائے ہے؟
دل کے پاس آ جائیں کیا

گائوں میں اب دل کیا لگنا
شہر میں اب آ جائیں کیا

وہ تو ہم کو چھوڑ چلے
جوگی سے بن جائیں کیا
ایم کامران مغل