Translate   5 years ago

admin
میں کہ عجوبہء روزگار ہوگیا

آیا تھا تیری خاطر چھوڑ کے میں اپنا گائوں
دل سے تھا ٹوٹا ٹوٹا, زخمی تھا ننگے پائوں
گلیاں تھیں چھانیں میں نے, بازار گھومے تھے
ٹھوکر لگائی تُو نے, پتھر وہ چومے تھے
تیری ہی خاطر میں نے خاک بھی چھانی تھی
ایک بھی صورت کوئی جانی نہ پہچانی تھی


وقت کی باتیں ہیں یہ, قسمت کے گہنے ہیں
چاھت میں دردوں والے جھوٹے یہ پنّے ہیں
تُو تھی امیروں والی, میں تھا فقیروں سا
ہوگی نہ میری کبھی, کہنا تھا پیروں کا
شہر میں آکے تیرے, ٹوٹا میں پھرتا ہوں
میلوں میں پیدل اب تو پاگل سا پھرتا ہوں

جینے کی خاطر میں نے تجھ کو بھلایا ھے
جیون نے مجھ کو جیسے اور سِکھایا ھے
پیٹ سے بڑھ کر پاپی چاہ نہ کوئی ھے
بھوک سے بڑھ کر جیسے راہ نہ کوئی ھے
تیری محبت اب تو قصِہ ھے ماضی کا
محنت مشقت کرنا, سودا ھے راضی کا

من موجی
عماریاسر
11 اکتوبر, 2019

image