Translate   4 years ago

کافی عرصے سے میرے دل پر ایک بوجھ ہے۔ کبھی کہہ نہیں سکا۔ لیکن آج مجبور ہوں کہ کہہ دوں۔
میں بڑا بزدل انسان ہوں ۔ دل کی بات زبان پر کبھی لا نہیں سکا۔ میں بڑا ڈرپوک ہوں۔ مجھے یہ ڈر ستاتا رہتا ہے کہ کل کلاں کو میری کٹی پھٹی لاش کہیں مل جائے تو میرے گھر والوں کی کیا حالت ہوگی۔ میں کہیں غائب ہو جاؤں یا کیا جاؤں تو میری بوڑھی ماں میری تصویر لیکر کہاں کہاں رلتی پھریں گی۔ کسی اندھی گولی کا نشانہ بن جاؤں تو میرے بھائی کس کے ہاتھوں پر میرا خون تلاش کرتے پھریں گے۔
میں گھر بار رکھتا ہوں۔ دوست رشتے دار ، عزیز اقارب رکھتاہوں۔ اس مٹی سے تعلق ہے ۔ یہیں پیدا ہوا یہیں دفن ہونا ہے۔ اور کوئی جگہ نہیں میری۔

یہ انقلاب کا نعرہ بڑا خوش کن ہے۔ یہ مزاحمتی تحریک میں بڑی رومانوی کشش ہے۔ یہ حقوق کی جنگ اور آزادی کے نعرے کانوں کو بہت بھلے لگتے ہیں ۔ لیکن یہ بھرے پیٹ کی عیاشیاں ہیں۔ پیٹ دو وقت کی باعزت روٹی سے بھرتا ہے۔ یہ جب تک ملے تو مقام شکر ہے۔
میری سافٹ ویئر میں بڑی خرابی ہے یہ ایک ویگو ڈالے میں ڈالنے سے اپڈیٹ نہیں ہوتا۔ میں جو ہوں سو ہوں۔ وہ بدل نہیں سکتا۔ جو کہہ دیا اس پر قائم رہنے کی بیماری ہے۔
ایک وقت تھا سرخ انقلاب کے نعرے لگتے تھے۔ سرخے ماسکو کے ٹینکوں کے دھویں میں انقلاب کے چاند دیکھتے رہتے تھے۔ پھر وقت بدلا وقت کے ساتھ ساتھ قبلہ بھی بدلا۔ اب واشنگٹن سے جمہوری انقلاب کی پڑیا لاتے ہیں۔ لبرلز سیکولرزم ماڈرن ازم اور پتہ نہیں کیا کیا ازم ہیں وہاں۔
ہماری اتنی پہنچ نہ تب تھی نہ اب ہے۔
میرا تعلق اس سرزمینوں سے کل بھی تھا۔ آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا۔ یہ پاکستان نہیں تھا تو بھی ہم یہیں تھے۔ یہ پاکستان نہیں ہوگا تو بھی ہم یہیں رہیں گے۔ اس پاکستان سے ہمیں اتنا تعلق ہے جتنا ایک فوجی کو اپنے مورچے سے ہوتا ہے۔ ایک پھکی واس کو اپنے خیمے سے ہوتا ہے ۔ یہ ہماری تحفظ کی ضمانت ہے۔ یہ جتنا مضبوط ہوگا ہم اتنے ہی محفوظ ہوں گے۔ جب ہمیں یہ حفاظت کا آسرا نہ ہوگا تو ہمیں کوئی اور لارا ڈھونڈ نہ سکیں گے ۔ لیکن جب تک یہ ہے ہم اس کے ساتھ ہیں۔
میرے دوستو اج یہی گزارش کرنی ہے اپ سے کہ مجھ سے کسی ازم کے لیے حمایت مت مانگیں۔ کسی سرخ سبز انقلاب کے لیے میں بڑا ان فٹ ہوں۔ کسی تحفظ تحریک کی مجھ میں سکت نہیں۔ سوشل میڈیا پر محض ایک ضرورت کے تحت ہوں۔ مجھے ان جھمیلوں میں نہ گھسیٹیں۔ یہ زندہ باد مردہ باد کے نعرے میں نہیں لگا سکتا۔ میں تمھارے کسی کام کا نہیں ہوں ۔ مجھ سے توقع مت باندھیے گا۔ کیوں کہ میں بڑا بزدل ہوں۔ ڈرپوک ہوں ۔ گمنامی کی موت، زبردستی کی غیوبت ، اندھی گولی یا غداری کے طعنے سے بہت ڈرتا ہوں ۔
ایک آدھ گالی کھا سکتا ہوں۔ یہ بزدلی کا طعنہ سہہ سکتا ہوں ، دو چار تھپڑ بھی کھا لوں گا۔ لیکن یہ وطن فروشی، ضمیر فروشی، دین فروشی، قلم فروشی کا دھندہ مجھ سے نہ ہوسکے گا۔ یہ میرے دل کی باتیں ہیں دل پر بوجھ تھا آج کہہ دی۔ کل شائد موقعہ نہ مل سکے۔ بہت محبتیں۔

محمد الیاس خاں