آوازوں نے گھیرا ہے چیختی ہے خاموشی
بے بسی ، اندھیرا ہے، گونجتی ہے خاموشی
آوازوں کی لرزش سے لڑکھڑا کر گرتی ہوں
گردن سے پکڑتی ہے کھینچتی ہے خاموشی
چل رہی ہوں مدت سے دابے انگلی دانتوں میں
کاٹ لی زباں میں نے چیختی ہے خاموشی
ہر طرف اجالا ہے اندھی کالی راتوں کا
رورہی ہیں آوازیں اور ہنستی ہے خاموشی
گونگے بہرے جذبوں میں تشبیہہ بُنتی رہتی ہے
استعارہ چہروں میں ڈھونڈتی ہے خاموشی
عبیرہ کریم

image