اسرائیل, یوکرین اور بھارت .... مغرب کے وفادار سپاہی
.....
امریکہ اس قانون پر عمل پیرا ہونے جا رہا ہے جو انسانی حقوق اور خود امریکی بِل آف رائیٹس کے خلاف ہے کہ فلسطینیوں کے امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی جائے گی. اِدھر فرانس نے اعلان کیا ہے کہ جو بھی اسرائیلی ریاست کے خلاف فرانس میں عمل پیرا ہوگا, اُسے دیگر سزائوں سمیت دو سال تک قید و بند کی سزا دی جائے گی.

جو لوگ باشعور ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں مغرب کا جمہوریت, انسانی حقوق اور آزادیء رائے سے دور دور کا واسطہ نہیں. شعور کی زرا سی سوچ رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ ہٹلر اِس لیئے آمر تھا کہ وہ مغربی استعماریت کے خلاف جرمن استعماریت کی بقا چاہتا تھا, ورنہ دنیا سوال تو کرتی ہے کہ اگر ہٹلر آمر و جابر تھا تو ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم برسا کر انسانیت کا جنازہ کس نے نکالا. اسٹالن اس لیئے مغرب کی آنکھ میں آج بھی رِِڑکتا ہے کہ اُس نے سویت یونین میں سوشلزم کے خلاف اُن عناصر کو طاقت سے روکا تھا جو مغرب کی ایما پر روس میں خلفشار چاہتے تھے.

آج روس میں کیمیونزم تو ختم ہو چکا ہے کہ جس میں مغرب کا بہت بڑا ہاتھ ہے, مگر ابھی تک مغرب کی پیاس نہیں بجھی. یوکرین کی صورت میں مشرقی یورپ میں ایک نیا اسرائیل جنم لے چکا ہے. مغرب کی تمنا ہے کہ وہ روس سمیت سارے مشرقی یورپ کو, مذھب, عقیدے اور لسانیت کی بنیاد پر چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کردے تاکہ اس وسیع علاقے میں کوئی بڑی طاقت نہ رہے.

آج مغرب پاکستان پر شدید دبائو ڈال رہا ہے کہ وہ بھارت کو ایک علاقائی طاقت مان کر اُسے چین کو زیر کرنے میں مدد فراہم کرے. یہ دبائو اثر کرتا دکھائی دے رہا ہے. اگر پاکستان اس دبائو کو تسلیم کر بھی لے گا تو پاکستان میں زیادہ شدت سے دھشت گردی جنم لے گی. پاکستان خود اپنے وجود ہی میں جنگ میں دھکیل دیا جائے گا. مغرب یہ بھی چاہتا ہے کہ وہ چین کو بھی چھوٹے چھوٹے صوبوں میں مذھب, زبان اور دیگر بنیادوں پر تقسیم کر سکے.

مغرب ایسا کیوں چاہتا ہے؟ صرف اس لیئے کہ مغرب کی ایلِٹ کلاس پوری دنیا کے معدنیات, اور قدرتی وسائل پر زیادہ شدت سے قبضہ جمانا چاہتی ہے. ورنہ اس ساری تگ و دو کی کوئی انسانی وجہ تو نظر نہیں آتی.

مغرب کو اسرائیل, بھارت اور یوکرین اس لیے عزیز ہیں کہ یہ تینوں ملک اُس (مغرب) کی توسیع پسندی اور استعماریت کے لیئے مضبوط اور وفادار گماشتوں کا کردار ادا کر رہے ہیں.
.....
عمّاریاسر
5 نومبر 2023

image