غزل

کٹ کے ہات میں کھل جاتا ہے, پھول ہے یا اِک زخم کوئی
آپ ہی آپ سے ہو جاتا ہے خواب ہے یا اِک وہم کوئی

میں تو رات کو لوٹا تھا اور, وہ تو صبح کا تارا تھا
عام سی صورت, عام سی باتیں, کون کہاں تھا اہم کوئی

بارش تو بس دن کی ہی تھی, رات کو موسم بے کل تھا
کھول کے دروازہ اِک صورت, کچھ تو کر دے رحم کوئی

کھڑکی کے وہ پاٹ کھلے تھے, زلف تھی بکھری رات کوئی
چاہت, الفت, شدت, وحشت, پیار میں کیا زی فہم کوئی

چھو کر دیکھو, چاہ کر دیکھو, روح پائو گے, آئو گے
لطف کی صحبت, آگ کی لذت, خاک یہاں ہے لحم کوئی

سوچ پریشان, بات نمایاں, لفظ سنہرے, ہونٹ گلاب
عریاں عریاں شوق نئے اور, سُر کی لے ہے شرم کوئی

رات مسافر, ریل, مسافت, دور کہیں پہ منزل تھی
الجھی الجھی لفظ کی بُنت, بنتی کیا پھر نظم کوئی

عمّاریاسر
10 فروری 2024

image