Translate   4 years ago

غالب جانی تو درکار ہے
جالب جانی تو درکار ہے
فیض جانی تیری ضرورت
جون جانی تو درکار ہے

زنجیروں میں جکڑے ہیں لکھاری اب لکھنے سے رہے
جو لکھے وہ مارا جائے وقت ایسا ہے تو درکار ہے
ماضی میں تونے ظلم سہے حال بھی تیرا چھین لیا
تیری قلم نے ماضی بدلا حال بدلنے کو تو درکار ہے

غالب جانی تو درکار ہے
جالب جانی تو درکار ہے
فیض جانی تیری ضرورت
جون جانی تو درکار ہے

قوم کو تونے لکھ کے دیا ہے کیا کرنا ہے آگے چل کر
پڑھنا قوم کو کون سکھائے پڑھنے کو بھی تو درکار ہے
تیرے دور کے رہبر کو، حد اسکی ہے تونے بتائی
میرے دور میں تھوڑا آجا رہبر وہی ہے تو درکار ہے

غالب جانی تو درکار ہے
جالب جانی تو درکار ہے
فیض جانی تیری ضرورت
جون جانی تو درکار ہے

ایسی قلم نہ دیکھی ہم نے
نا دیکھا کوئی لکھنے والا
جنگ تونے جو چھیڑ دی ہے اب
جیتنے کو اب تو درکار ہے

غالب جانی تو درکار ہے
جالب جانی تو درکار ہے
فیض جانی تیری ضرورت
جون جانی تو درکار ہے

جانی ظالم مانتے تجھکو ،تجھکو لکھاری اپنا کہتے
شان و شوکت نام کی تیرے تجھ کو سرکاری اپنا کہتے
ملک کا روشن نام کیا اور قوم کا تونے بلند کیا سر
وہ شان و شوکت ملنے کو اب جانی میرے تو درکار ہے

غالب جانی تو درکار ہے
جالب جانی تو درکار ہے
فیض جانی تیری ضرورت
جون جانی تو درکار ہے

وہاب جسکانی

#وہاب_جسکانی_کی_قلم_سے

image
image
image
image