واگنار پرائیویٹ فورس ... روس کی اپنی غلطی
.....
ابھی دو ایک روز پہلے ہی واگنار پرائئویٹ پیراملٹری فورس نے ماسکو کے قریب پیش قدمی روک دی. دراصل یہ گروپ روسی واگنار پرائیویٹ ملٹری کمپنی کے تحت کام کرتا ہے, جِسے خود روس نے بنایا اور منظم کیا تھا. اِس فورس نے شام اور یوکرین سمیت روسی حکومت کے تحت امریکی عزائم کے خلاف روسی مزاحمت کو پورا کیا.

یوکرین میں جہاں روسی افواج پیش قدمی کر رہی تھیں یا برسرِ پیکار تھیں, وہاں روس سے متصل علاقے مگر یوکرین کے خطے میں ویگنار گروپ نے روس کے مقاصد کو پورا کیا.
....
یہاں ہم تھوڑا سا توقف لیتے ہیں اور یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جمہوری ممالک خواہ بھارت اور پاکستان جیسے ہوں یا امریکی اور برطانیہ جیسے ہوں؛ یا نظریے پر قائم ممالک خواہ وہ اسرائیل جیسے ہوں یا سعودی عرب اور یو اے ای جیسے ہوں, وہ صرف مراعات یافتہ اور طاقتور طبقات کے باہمی کٹھ جوڑ یا تضاد کا مقامی یا بین الاقوامی اشتراک سے تخلیق کردہ ڈھانچہ ہوتے ہیں.

سویت یونین کے انہدام کے بعد, ساٹھ کے عشرے کے بعد سے بتدریج جمہوری سرمایہ دارانہ نظام کی طرف بڑھتا یہ ملک بلا آخر گورباچوف جیسے نامعقول اور مغرب پرست انسان کی قیادت میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر صرف موجودہ روس ہو کر رھ گیا. اِس انہدام کے بعد لینن کی قیادت میں سویت یونین کے معاشرے میں بِلا تمیز رنگ, نسل, عقیدے اور علاقے یا لسانیات کے عوام کو ایک کیا گیا تھا, وہاں زاتی, گروہی اور دیگر بنیادوں پر تضادات نا صرف کھل کر ابھرے, بلکہ بہت سی جگہوں پر پرتشدد یا جنگ و جدل کا بھی موجب بنے. اِن تضادات کو امریکہ اور مغرب نے خوب ہوا دی, اور اپنے پروردہ گماشتے پیدا کیئے. یوکرین کی موجودہ قیادت ایک ایسی ہی قیادت ہے.

انہدام کے بعد روس اور دیگر ریاستوں میں سرمایہ دارانہ جمہوریت نے پنپنا شروع کیا. روس سمیت اِن ریاستوں میں پیسے کا ارتکاز شروع ہوا, کرپشن کا آغاز ہوا. بڑی بڑی کمپنیاں مغربی دنیا کی کمپنیوں کی طرز پر بنائی گئیں, جن کے تعلقات مغربی دنیا سے جڑتے چلے گئے.

روس کی یہ وایگنار گروپ کمپنی ایک عسکری کمپنی ہے. سرمایہ دارانہ کاروبار کا بنیادی اور پہلا مقصد منافع کمانا ہے, دوسرا مقصد, ہر صورت اِس منافع میں اضافہ کرنا ہے, خواہ طریقہ جائز ہو یا ناجائز. اِس مقصد کے لیئے یہ یا ایسی بڑی کمپنیاں بین الاقوامی سرمایہ داری سے بھی کاروباری تعلقات بناتی ہیں جو فطری ہے بشرط یہ کہ قانون کے دائرے میں رہا جائے.

اب چونکہ واگنار گروپ یا کمپنی ایک عسکری فورس ہے, چناچہ اِس پر دوسری طاقتوں کی نظر بھی رہتی ہے. قوی یقین سے کہا جا سکتا ہے اِس گروپ کی عسکری قیادت میں بہت سے ایسے ایجنٹ بھی ہوں گے جو ہدایات کہیں اور سے لیتے ہوں گے.

یوِجینی پری گو زین Yevgene Prigozhin اِس پرائیویٹ ملٹری کمپنی کا ہیڈ اور مالک ہے, جس کے روسی صدر پیوٹن کے ساتھ بہت گہرے تعلقات رہے ہیں. یہ ایک بہت امیر کبیر روسی کاروباری شخصیت ہے. کسی زمانے میں اِس کو روسی صدر کا شیف بھی کہا جاتا تھا.
....
اب ہم واپس آتے ہیں اپنے موضوع پر. سرمایہ دارانہ جمہوری ممالک میں طاقتور طبقہ سیاست پر بھی قابض ہوتا ہے, اور اسمبلیوں یا شوری تک پہنچتا ہے. یہ طبقہ یہاں پہنچ کر ایسی پالیسیاں بناتا ہے جن کے زریعے یہ جائز ناجائز طریقے سے اپنی گروہی کاروباری کام کو اور منافعے کو بڑھاوا دیتا ہے. ریاست کے تمام ادارے بشمول عدالتیں ان ہی طبقات کے مفادات کی نگہبانی کرتی ہیں.

ان ممالک میں عسکری قیادت, سب سے زیادہ طاقتور ہونے کی بنا پر کاروبار یا منافعے میں شراکت دار بنتی ہے. روس کے ساتھ ایسا ہی ہوا. موجودہ روسی عسکری قیادت کی بڑی بڑی شخصیات نے خوب دولت بنائی. ایک رپورٹ کے مطابق, بین الاقوامی عشرت اور کاروباری لین دین کی بات چیت کے مرکز یو اے ای میں اِن روسی عسکری افسران کی بیویاں اور بچے اکثر دیکھے جا سکتے ہیں. واگنار گروپ نے بظاہر یا حقیقتا٘ روسی عسکری قیادت پر انتہائی کرپٹ ہونے کا الزام لگایا اور روس میں اپنی پیش قدمی کو اِس کرپشن کے خلاف ایک مزاحمت قرار دیا.

چونکہ موجودہ روس اپنی سابقہ ریاستوں پر, کہ جن سے تعلقات کاروباری اور جغرافیائی لحاظ سے ازحد ضرور ہیں, اپنی حاکمیت رکھنا چاہتا ہے, اور چونکہ روس آج بھی امریکہ کے آگے ایک برابری کی بنیاد پر بڑی طاقت ہے, اِس لیئے اُسے (روس) مغرب کی شدید مزاحمت کا سامنا رہتا ہے. یوکرین ایک ایسی ہی مزاحمت کا مرکز ہے, جہاں پر یوکرینی فوجیوں کی وہی حیثیت ہے جو سویت یونین کے کے خلاف مجاہدین کی تھی. پسِ پردہ یوکرین میں امریکہ اور پوری مغربی طاقتیں ہیں.

اِدھر روسی عسکری قیادت, جو اب کرپٹ بھی ہو چکی تھی, اُس کا واسطہ یوکرین کی شکل میں مغربی سرمایہ داری کے ساتھ ہے. مغربی سرمایہ داری کی بنیادی خواہش روس کو مزید کمزور ریاستوں یا حصوں میں تقسیم کر کے چین کے حصے بخرے کرنا ہے. اِس سلسلے میں بھارت کو چین کے مقابل لانا ہے.اِس راہ میں موجود پاکستان کو بھارت کا چھوٹا بھائی بنا کر پاکستان کو بے دست و پا کرنا بھی شامل ہے.

آنے والے وقتوں میں مغرب روسی کرپٹ عسکری اور کاروباری دنیا میں اپنے پروردہ عناصر کو مزید طاقتور کرے گا, اور روس کو ریخت کا شکار کرے گا. چین اور پاکستان کو اِن حالات میں مزید آپسی تعلقات مضبوط کرنا ہوں گے. روس کو اپنے معاشرے سے, خاص کر عسکری قیادت سے کرپشن ختم کرنا ہوگی, ورنہ ایسی پرائیویٹ عسکری کمپنیاں بلا آخر اُس کے اپنے لیئے خطرناک ثابت ہوں گی.
....
عمّاریاسر
26 جون2023

image